رَمَضان یا رَمَضان المُبارَکاسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے۔ رمضان کا لفظ مادہ "رـ م ـ ض" کا مصدر ہے جس کے معنی سخت گرمی اور تپش ہے۔ مسلمانوں کے لئے اس پورے مہینے ميں روزے رکھنے فرض ہيں۔شب قدر بھی اسی مہینے میں واقع ہے۔ قرآن کے مطابق جس رات کى عبادت ہزار مہینوں کى عبادت سے بہتر ہے۔ اس مہینے کی اہم ترین عبادت میں روزہ رکھنا، قرآن مجید کی تلاوت، شب قدر کی راتوں میں شب بیداری کرنا، دعا و استغفار، مؤمنین کو افطاری دینا اور فقیروں اور حاجتمندں کی مدد کرنا شامل ہے۔بعض آیات کے مطابق قرآن کریم اسی مہینے میں نازل ہوا ہے۔
روزہاسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں صوم کہتے ہیں۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے اور پینے، جبکہ میاں بیوی آپس میں جنسی تعلق سے باز رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لئے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو رمضان المبارک کے روزے رکھے ، اس لئے کہ ہجرت کے دوسرے سال شعبان میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ ہجری ربیع الاول کے مہینے میں فوت ہوئے تھے۔
رمضان کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ حدیث میں ہے کہ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری اُمت تمنا کرے کہ سارا سال رمضان ہوجائے۔
ابوہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ میری اُمت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں۔
اسی ماہ مبارک میں شب قدر واقع ہوئی ، جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘
شب قدر یا لیلۃ القدر مسلمانوں کے نزدیک پورے سال کی سب سے زیادہ فضیلت رکھنے والی رات ہے. اللہ تعالیٰ نے قرآن کی دو سورتوں میں شب قدر کے بارے میں ذکر فر مایا ہے۔ مسلمانوں کے عقائد کے مطابق شب قدر پورے سال کی راتوں میں مخفی رکھی گئی ہے اور دقیق یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کون سی رات شب قدر ہے۔ شب قدر کی دو اہم علامتیں کتب احادیث میں مذکور ایک یہ کہ رات نہ بہت زیادہ گرم اور نہ بہت زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے اور دوسری علامت یہ ہے کہ شب قدر کے بعد صبح کو سورج کے طلوع ہونے کے وقت سورج کی شعاعیں یعنی کرنیں نہیں ہوتی ہیں۔
”ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا۔ اور آپ کیا جانیں شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ فرشتے اور روح اس شب میں اپنے رب کے اذن سے تمام (تعیین شدہ) حکم لے کر نازل ہوتے ہیں۔ یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے“۔ - (القرآن الکریم، سورہ القدر 1 تا 5)
’’بے شک یہ مبارک مہینہ جس کے روزہ کو اللہ نے واجب کیا ہے اور اس کے قیام (رات کی عبادت) کو واجب نہیں کیا، تم تک پہنچ آیا ہے۔
جان لو کہ روزہ، صرف کھانے اور پینے سے (پرہیز) نہیں بلکہ بے فائدہ کام، جھوٹ اور باطل عمل سے (بھی پرہیز) ہے۔‘‘
رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ یہ ائمہ احناف کے نزدیک بیس اور اہل حدیث (غیر مقلدین) کے مطابق آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد تھوڑا وقفہ ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ عمر بن خطاب نے سب سے پہلی تروایح کا باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔