مندرجات کا رخ کریں

تابکاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کسی جگہ پر تابکاری کے اثرات کی موجودگی کو ظاہر کرنے کے لیے یہ نشان استعمال کیا جاتا ہے.

تابکاری یا اشعاع کاری (انگریزی: radiation، تلفظ: ریڈی ایشن)، علم طبیعیات کا ایک ایسا مظہر ہے جس میں کسی جسم سے موجوں یا ذرات کی شکل میں توانائی کی لہریں خارج ہوتی ہیں۔ تابکاری کی قسم بندی اس بنیاد پر کی جاتی ہے کہ اس تابکاری میں نکلنے والی لہریں، توانائی کی ہیں یا مادے کی، تابکاری کا ماخذ کیا ہے اور یہ کہ اس کی خصوصیات کیا ہیں۔

آسان الفاط میں تعارف

[ترمیم]

سائنسدانوں نے کچھ ایسے عناصر دریافت کیے ہیں (جن کے جوہری کمیت 92 سے زیادہ ہے) جن کے جوہر (atom) ہمشہ کے لیے یکساں وزن کے نہیں رہتے اور ان سے بڑی تیزی کے ساتھ جوہری ذرات اور شعاعیں نکلتی ہیں۔ اسے تابکاری کہتے ہیں۔

کچھ عناصر قدرتی تابکار ہوتے ہیں جبکہ کچھ کو نیوٹرانز کی بوچھاڑ کر کے غیر مستحکم (unstable) کر دیا جاتا ہے۔ اِسے مصنوعی تابکاری کہتے ہیں۔

دریافت

[ترمیم]

تابکاری کی دریافت کا سہرا فرانسیسی سائنس دان ہنری بیکرل کے سر ہے۔ انھوں نے اسے 1895ء میں دریافت کیا۔ اس کے بعد 1906ء میں فرانس ہی کے دو سائنس دان یعنی پیری کیوری اور ان کی بیوی مادام کیوری (میڈیم کیوری) نے انکشاف کیا کی یورینیم کی کچی دھات پچ بلنڈ خالص یورینیم سے زیادہ تابکار ہے۔ انہی کی دو سالہ محنت سے یورینیم سے کئی گنا طاقت ور تابکار عنصر ریڈیم (Radium) دریافت کیا گیا۔ پولوٹونیم نامی عنصر کی دریافت بھی مادام کیوری نے کی۔ اس طرح اس وقت دریافت شدہ تابکار عناصر کی تعداد 40 سے بھی زیادہ ہے۔

اقسام:

نکلنے والی شعاعوں کی نوعیت کے لحاظ سے

[ترمیم]

ماخذ اور سبب کے لحاظ سے

[ترمیم]

خصوصیات کے لحاظ سے

[ترمیم]

تین بڑی اقسام

[ترمیم]

تابکاری عناصر تابکاری کے دوران تین بڑی قسم کی شعاعیں خارج کرتے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں۔

عہ ذرات کم توانائی کے حامل ہوتے ہیں، اس سے زیادہ penetrating طاقت بہ ذرات کی ہوتی ہے اور سب سے زیادہ حبہ شعاعیں یہ طاقت رکھتی ہیں.

* عہ شعاعیں (الفا ریز Alfa Rays ) * بہ شعاعیں (بیٹا ریز Beta Rays )* حبہ شعاعیں/حبہ ذرات (گاما ذرات Gamma Particles)

عہ شعاعیں

[ترمیم]

دراصل یہ شعاعیں نہیں بلکہ ذرات ہیں اس لیے انھیں عہ ذرّات (الفا پارٹیکلز) بھی کھتے ہیں۔ یہ شعاعیں مثبت بار کی حامل ہوتی ہیں۔ اور کاغذ، گتّے اور شیشے میں سے گز سکتے ہیں۔ اِن کی رفتار روشنی کی رفتار کا تقریباًً دسواں حصّہ ہوتی ہے۔* اگر ہیلئیم کے جوہر سے دو برقیے (الیکڑان) خارج کر دیے جائیں تو وہ عہ ذرات بن جاتے ہیں۔* بھاری بار (heavy charge) ہونے کی وجہ سے اگر اِن کو کسی عنصر کی گیسی حالت میں سے گزارا جائے تو یہ اُسے (ionize) کر دیں گے۔* یہ زیادہ لمبا فاصلہ بھی طے نہیں کر سکتے کیونکہ ان کا وزن زیادہ ہوتا ہے۔

بہ شعاعیں۔

[ترمیم]

بہ شعاعیں اصل میں برقیہ (electron)بھی ہیں۔ ان پر منفی بار (negative charge) اور ان کا وزن برقیے کے برابر ہی ہوتا ہے۔ عہ شعاعوں کی طرح یہ بھی کاغذ گتے اور شیشے جتنی موٹی چیز میں سے گذر سکتے ہیں۔ انھیں تیز برقیے بھی کہتے ہیں۔

حبہ شعاعیں

[ترمیم]

یہ دراصل برقی مقناقیسی (electromagnetc) شعاعیں ہیں۔ یہ نہ وزن رکھتی ہیں اور نہ ان پر کوئی بار ہوتا ہے لہذا ڈسچارج ٹیوب میں سے یہ سیدھی ہی گذر جاتی ہیں۔

البتہ روشنی کی شاعوں کی طرح ان کا بھی طول موج (Wavelenghth) ہوتا ہے اور ان کی رفتار تقریباًً روشنی کی رفتار کے برابر ہی ہوتی ہے۔ یہ کاغذ، گتے اور لوہے کے موٹے پتروں میں سے بھی گذر سکتی ہیں۔ البتہ گیسوں میں سے گزرتے ہوئے بہت کم رواں (ions) بناتی ہیں۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]
فیوزر