مندرجات کا رخ کریں

تجسم المسیح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یسوع مسیح کی ایک خیالی/تصوراتی تصویر

تجسم المسیح یا تجسد المسیح،[1] تجسم کا مطلب جسم اختیار کرنا یا جسم میں ظاہر ہونا ہے۔ لیکن جب یہ اصطلاح مسیحی علم الٰہی میں استعمال کی جاتی تو اس کا مطلب ہے کہ ذاتِ الٰہی کے دوسرے اقنوم نے جسم اختیار کیا۔ مسیح جسم نہیں بنے بلکہ انھوں نے جسم اختیار کیا۔ یہ تعلیم تمام بائبل میں پائے جاتی ہے لیکن اس کی واضح صورت یوحنا کی انجیل بیان کی گئی ہے ”اور کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا“۔[2][3][4][5][6]

تجسم المسیح کی وجوہات

[ترمیم]

مسیحیت اس بات پر زور دیتی ہے کہ خدا کا مجسم ہونا یا جسم اختیار کرنا ممکنات میں سے ہے بلکہ خدا کی پہچان کے لیے جو نجات کی لازمی ہے، ضروری قراردیتاہے۔دوسری طرف مسیحیت خدا کے جسم اختیار کرنے کوایک انوکھی ، بیش بہا اور پرفیض بات قرار دیتا ہے جس کا دہرایا جانا غیر ضروری اور ناممکن سمجھا جاتاہے۔ اس امر کی بابت مسیحی عقیدہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ انسان خدا کی صورت پر پیدا کیا گیا [7]۔ خدا کی تجسم کی ضرورت اس بات پر مبنی ہے کہ گناہ گار انسان عقل کا اندھا ہو کر اس بات کا محتاج ہے کہ خدا انسان کی صورت میں اپنے تئیں انسان پر ظاہر کرے۔ اس کے بغیر انسان نجات کو نہیں سمجھ سکتا۔ اگرچہ وہ کلام جو انسانی لغت میں حروف کے ذریعے لکھا گیا، ہدایت کے لیے نہایت مفید ہے۔تاہم خدا کی پہچان کے لیے جو نجات کے واسطے ضروری ہے لازم ہوا کہ وہ کلام جو ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا بلکہ خود خدا تھا، مجسم بھی ہو [8]۔ خدا کے جسم اختیار کرنے کی حقیقت یسوع مسیح کی زندگی کے احوال میں مبنی ہے۔اس کی زندگی کے بیان سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح پاکیزگی[9] اور قدرت میں خدا کی مانند تھا[10]۔ اپنی عملی زندگی سے اپنے آپ کو سچا ثابت کر کے یسوع مسیح نے بڑی وضاحت سے کہا کہ میں اور باپ ایک ہیں [11] اور پیشتر اس سے کہ ابرہام تھا میں ہوں[12]۔جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا[13]۔آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے[14]۔ جب وہ کامل فرماں برداری کی زندگی زمین پر بسر کر چکا تو اُس نے صلیب پر اپنی جان قربان کردی[15]۔ اس کی تدفین ہوئی اور تیسرے دن قبر سے جی اٹھا[16]۔ چالیس دن بعد آسمان پر صعود فرمایا اور وہاں سے روح القدس کو بھیجا ہے جس کی معرفت ہر زمانہ میں وہ مسیحیوں پر اپنے تئیں مجسم خدا کی حیثیت میں ظاہر کرتا ہے[17] ۔ یسوع مسیح خدا اور انسان کے بیچ میں مقررہ درمیانی ہے[18]۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. کاتھولک علما تجسم کی بجائے تجسد کو ترجیح دیتے ہیں۔
  2. یوحنا 1: 14
  3. 1 تیمتھیس 3: 16
  4. رومیوں 8: 3
  5. 1 یوحنا 4: 2
  6. 2 یوحنا آیت 7
  7. پیدایش 26:1
  8. انجیل بمطابق یوحنا رسول 1: 1-3
  9. عبرانیوں 4: 15
  10. فلپیوں 2: 6-7
  11. انجیل بمطابق یوحنا رسول 30:10
  12. انجیل بمطابق یوحنا رسول 8: 58
  13. انجیل بمطابق یوحنا رسول14 واں باب
  14. انجیل بمطابق متی رسول 28: 18-20
  15. انجیل بمطابق لوقا رسول 23: 46
  16. انجیل بمطابق لوقا رسول 24: 39
  17. رسولوں کے اعمال 2 باب
  18. 1 تیمتھیس 5:2