مندرجات کا رخ کریں

رملہ بنت علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رملہ بنت علی
معلومات شخصیت
والد علی بن ابی طالب   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ام سعید بنت عروہ ثقفیہ   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں


رملہ الکبری بنت علی بن ابی طالب وہ علی بن ابی طالب کی بیٹی تھیں۔ جو شیعہ کے نزدیک پہلے امام اور اہل سنت کے نزدیک چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ آپ کی والدہ ام سعید بنت عروہ ثقفیہ ہیں۔ [1] [2]

حالات زندگی

[ترمیم]

رملہ نے ابو حیاج عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث سے شادی کی تھیں۔کتاب "نسب قریش" میں بیان کیا گیا ہے: "رملہ بنت علی ، ابو حیاج کے ساتھ شادی کی تھیں، جن کا نام عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب تھا ، اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ عبد اللہ بن حارث کا بیٹا معدوم ہو گیا تھا۔ پھر معاویہ بن مروان بن حکم بن العاصی اس کا جانشین ہوا۔ آپ کی وفات کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ مازندرانی اور دیگر مورخین کا کہنا ہے۔ کہ آپ واقعہ کربلا میں شامل تھیں۔ لیکن صحیح یہ ہے کہ آپ کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی۔ [3][4]

وفات

[ترمیم]

آپ کی وفات کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ مازندرانی اور دیگر مورخین کا کہنا ہے۔ کہ آپ واقعہ کربلا میں شامل تھیں۔ لیکن صحیح یہ ہے کہ آپ کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی ۔ [5]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. الطبري، أبو جعفر۔ تاريخ الرسل والملوك (بزبان عربی)۔ الجُزء الخامس (الثانية ایڈیشن)۔ دار التراث۔ صفحہ: 15۔ 03 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. البغدادي، محمد بن سعد، تحقيقُ: محمد عبد القادر عطا۔ الطبقات الكبرى (بزبان عربی)۔ الجُزء الثالث (الأولى ایڈیشن)۔ دار الكتب العلمية۔ صفحہ: 14۔ 27 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. الزبيري، مصعب بن عبد الله، تحقيقُ: ليفي بروفنسال۔ نسب قريش (بزبان عربی) (الثالثة ایڈیشن)۔ القاهرة: دار المعارف۔ صفحہ: 45۔ 01 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. "لماذا صاهر أهل البيت بني أمية"۔ 9 يونيو 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2021 
  5. الكرباسي، محمد صادق (2009م - 1430 هـ)۔ معجم أنصار الحسين - النساء - دائرة المعارف الحسينية۔ الجُزء الأول (الأولى ایڈیشن)۔ لندن - المملكة المتحدة: المركز الحسيني للدراسات۔ صفحہ: 294-295۔ 02 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ